(ایجنسیز)
اسرائیل کی بیت المقدس میں قائم شہری حکومت[بلدیہ] کی جانب سے کل منگل کے روز مقدس شہرمیں یہودی توسیع پسندی کے ایک نئے اور بڑے منصوبے پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس نئی اسکیم کے تحت بلدیہ جنوبی بیت المقدس میں 1700 مکانات پر مشتمل ایک نئی کالونی قائم کرے گی، جس میں بعد ازاں یہودیوں کو آباد کیا جائے گا۔
اسرائیلی اخبار"یدیعوت احرونوت" کی رپورٹ کے مطابق یہودی کالونی کے لیے "مورڈوٹ ارونونا" کا نام تجویز کیا گیا ہے۔ آج وزارت تعمیرات و منصوبہ بندی اور بیت المقدس کی صہیونی بلدیہ کے ایک مشترکہ اجلاس میں اس کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ جنوبی بیت المقدس میں نئی یہودی کالونی کےقیام کا منصوبہ تین سال قبل سابق وزیرداخلہ"ایلی یچائی" اور بیت المقدس کے صہیونی میئر"نیربرکات" نے مشترکہ طورپرمنظور کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت جنوبی بیت المقدس
کے 290 ایکڑ رقبے کوصہیونی بلدیہ میں شامل کرنا تھا۔ اس ضمن میں ایک تجویز اس رقبے سے پہلے سے قائم کالونی"رامات راحیل" کو توسیع دینا بھی تھی تاہم بعد ازاں اس امرپراتفاق ہوا تھا کہ یہاں پر نئی کالونی ہی قائم کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت تعمیرات ومنصوبہ بندی کے ہاں بھی بیت المقدس کے جنوب میں ایک نئی یہودی کالونی کےقیام کے لیے سرمایہ کاری کا منصوبہ موجود تھا۔ اس منصوبے کے بارے میں وزارت تعمیرات کی ویب سائیٹ پراس کی خبر بھی موجود ہے۔
ادھر بیت المقدس میں اسرائیلی میئر نیر برکات کا ایک بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری اسرائیل کے لیے آکسیجن کی مانند ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم یہ کالونی ان یہودیوں کے لیے بنا رہے ہیں جو رہائش نہ ہونے کے باعث شادی سے گریزاں ہیں۔ غیرشادی شدہ نوجوانوں کو بسانے کے لیے یہ ایک بیترین حل ہے۔